Wednesday, March 13, 2013

Mansehra's Pictures

Batogah Lake

Dudipatsar

Dudipatsar

Lulusar Lake Kaghan

Kaghan Kawai

Kaghan Valley

Kaghan River Kunhar

Kaghan, Shogran

Garhi Habibullah Mansehra

Mansehra

Kaghan Valley

Saif-ul-Maloo

Saiful Maluk

Saiful Maluk Lake Half-Frozen

Seral LakeThe perfect bowl

Shinkiari tea

View of mansehra

View of mansehr

Shinkiari

kaghan Lalazar

kaghan Jalkhed the beautiful place

kaghan Naran



kaghan Jalkhed

Mansehra's Pictures

Mansehra city



Siran

Pakhal

Ghari Habibullah

Mansehra

Peyala Lake

Mansehra


Kaghan

Kaghan

Saripaye

Wednesday, March 6, 2013

نئے صوبوں کی تشکیل، سنجیدہ کوششیں یا ڈرامہ؟


نئے صوبوں کی تشکیل، سنجیدہ کوششیں یا ڈرامہ؟

کیا موجودہ حکومت ملک میں نئے صوبے بنانے کے لیے مخلص ہے ؟ مسلم لیگ نواز نئے صوبوں کی مخالفت کیوں کر رہی ہے؟ کیا ملک میں کوئی نیا صوبہ بنے گا بھی یا نہیں ؟ یہ وہ سوالات ہیں جو آج کل پاکستان اور خاص طور پر جنوبی پنجاب کے عوام کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں۔
پاکستان میں نئے صوبوں کی تشکیل پر بحث تو طویل عرصے سے جاری ہے اور بظاہر ملک کی تمام اہم سیاسی جماعتیں اس پر متفق بھی نظر آتی ہیں تاہم اس کے باوجود نئے صوبے بنانے کے لیے کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
پاکستان میں تین ماہ کے وقفے کے بعد اب ایک مرتبہ پھر نئے صوبوں کی تشکیل کا پارلیمانی کمیشن متحرک ہوا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پنجاب میں سب سے زیادہ نمائندگی رکھنے والی جماعت مسلم لیگ نواز کی کمیشن میں عدم موجودگی کے باعث کمیشن جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے اور بہاولپور صوبے کو اس کی پرانی شکل میں بحال کرنے میں کس حد تک کامیاب ہوسکے گا ؟
پیپلزپارٹی یہ جانتی ہے کہ اس کے پاس نئے صوبے کی تشکیل دینے کے لیے عددی اکثریت موجود نہیں تو پھر وہ اس سارے قضیے سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے ؟سیاسیات کے پروفیسر رسول بخش رئیس کے مطابق ’جب تک تمام سیاسی جماعتوں میں چاروں صوبوں کو دوبارہ سے ترتیب دینے میں اتفاق رائے نہیں ہو گا اس وقت تک اس طرح کی تجاویز آگے نہیں بڑھ سکتیں اس سے کچھ لوگ سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش تو ضرور کریں گے تاہم اس طرح سے نئے صوبے بننا ممکن ہے۔الگ صوبے کا مطالبہ صرف پنجاب میں ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا میں بھی کیا جا رہا ہے ۔
رواں برس مئی میں پنجاب اسمبلی نے دو قرادادیں متفقہ طور پر منظور کیں جن میں سے ایک میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لیے قومی کمیشن تشکیل دیا جائے دوسری قرارداد بہاولپور کو اس کی پرانی شکل میں بحال کرنے سے متعلق تھی۔
صدر زرداری نے انہی قراردادوں کو بنیاد بنا کر قومی اسمبلی کی سپیکر کو ملک میں نئے صوبے بنانے کے حوالے ایک کمیشن کی تشکیل کے لیے ریفرنس بھیجا جس کی روشنی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے چھ چھ جبکہ پنجاب اسمبلی کے دو ارکان پر مشتمل کمیشن قائم کر دیاگیا۔
کمیشن کا قیام تو عمل میں آگیا لیکن پنجاب اسمبلی نے دو اراکین کو نامزد نہیں کیا۔ پنجاب کی طرف سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ جس صوبے کی تقسیم کی بات کی جا رہی ہے اسے کمیشن میں مناسب نمائندگی نہیں دی گئی۔
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کہتے ہیں’کمیشن تو اتفاق رائے سے بنتے ہیں۔ مرکز میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت ہونی چاہیے تھی جس کے بعد ہی کمیشن کے دائرہ کار اور اراکین کا فیصلہ ہونا چاہیے تھا یہ یک طرفہ کمیشن ہے جس میں پنجاب کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے اور کمیشن کا سربراہ ایوان صدر کے ترجمان کو بنایاگیا ہے جس کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے ۔‘
کمیشن کا پہلا اجلاس اٹھائیس اگست کو اسلام آباد میں ہوا جس کے بعد تقریباً تین ماہ مکمل خاموشی رہی اور اب ایک مرتبہ پھر کمیشن متحرک ہوگیا ہے ۔ کمیشن نے پنجاب کی تقسیم کے لیے عوام اور ماہرین سے رائے بھی طلب کی ہے۔ قواعد کے مطابق کمیشن نے ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات مرتب کرنا ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے تقریباً ہر اجلاس میں سرائیکی صوبے کے لیے آواز اٹھانے والے راجن پور سے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اطہر گورچانی کہتے ہیں ’صدر زرداری نے کئی مرتبہ سرائیکی عوام سے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ انھیں ان کی پہچان دیں گے۔ کمیشن میں پنجاب کے صرف دو ارکان ہیں اگر ن لیگ کمیشن کا بائیکاٹ کرے بھی تو باقی تمام پارٹیاں تو کمیشن میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ صدر انہیں قائل کرلیں گے کہ وہ پنجاب کی تقسیم کے حق میں ووٹ دیں۔ اگر مسلم لیگ ن کمیشن میں نئے صوبوں کے لیے ووٹ نہ بھی دے یا مخالفت کرے تو ان کے ووٹوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘
کمیشن تو صرف سفارشات ہی مرتب کرسکتا ہے نئے صوبوں کی تشکیل کے لیے آئین میں ترمیم تو پارلیمان کو ہی کرنا ہے اور پیپلز پارٹی شاید سینیٹ میں تو یہ ترمیم منظور کروانے کے لیے دو تہائی اکثریت رکھتی ہو لیکن قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں تو اس کے لیے یہ ممکن نہیں۔پیپلزپارٹی یہ جانتی ہے کہ اس کے پاس نئے صوبے کی تشکیل دینے کے لیے عددی اکثریت موجود نہیں تو پھر وہ اس سارے قضیے سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے ؟
ماہر سیاسیات ڈاکٹر رسول بخش رئیس کہتے ہیں’ پارلیمانی کمیشن کی کارروائی سے جنوبی پنجاب میں یہ تاثر تو پیدا کیا جاسکتا ہے کہ نواز لیگ پنجاب کی تقیسم کی مخالف ہے جبکہ پیپلزپارٹی اور دوسری جماعتیں نئے صوبوں کے حق میں ہیں اور اس سے آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کے لیے ووٹرز کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے اس کے علاہو اس کا کوئی اور مقصد نہیں ہے۔‘


نیا صوبہ: سینیٹ میں آئینی ترمیم کی منظوری


نیا صوبہ: سینیٹ میں آئینی ترمیم کی منظوری

پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ نے ملک میں ایک نئے صوبے ’بہاولپور جنوبی پنجاب‘ کی تشکیل کے لیے چوبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔یہ آئینی ترمیم بدھ کی شام سینیٹ کے اجلاس میں منظور کی گئی اور 70 ارکان نے اس کی حمایت کی۔
چوبیسویں آئینی ترمیم کا بِل وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سینیٹ میں پیش کیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ووٹنگ کے موقع پر دیگر اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ نون، فنکشنل لیگ اور نیشنل پارٹی نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر اس موقع پر ایوان سے غیرحاضر تھے۔فاروق نائیک نے سینیٹ کے ارکان کو اس بِل کی منظوری پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام جنوبی پنجاب کے افراد کی محرومیوں کا ازالہ کر پائے گا اور ان کی ترقی میں معاون ثابت ہو گا۔سینیٹ سے منظوری کے بعد اس بِل کو اب قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔حال ہی میں حکومت کا ساتھ چھوڑنے والی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔اس سے پہلے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے سنہ دو ہزار آٹھ کے انتخابات کے بعد جنوبی پنجاب کو نمائندگی دینے کے لیے جنوبی پنجاب سے وزیر اعظم منتخب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کے قیام کے بعد پیدا ہونے والی کسی بھی مسئلے کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ادھر مسلم لیگ نون کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے گزشتہ برس ایک قرار داد کے ذریعے پارلیمانی کمیشن کی نئے صوبوں کی تخلیق سے متعلق قرار داد پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں نئے صوبے بنانے ہیں تو ہمیں اس کے لیے باقاعدہ مکینزم اپنانا ہو گا۔میر حاصل خان بزنجو کا کہنا تھا کہ ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے۔





Tuesday, March 5, 2013

Pakistan Flood Aid Helps Fight Terrorism as Peace `Fragile,' Qureshi Says

Increased aid to Pakistan’s flood victims, including $180.5 million pledged at the United Nations yesterday, will help to keep terrorists from capitalizing on the crisis, Pakistani Foreign Minister Shah Mahmood Qureshi said.
“We are not going to allow them to take advantage or exploit this natural disaster,” Qureshi told reporters in New York yesterday. The result “depends on how effective and quick the response is. That is why it is so important that the international assistance comes immediately.”
Three weeks after Pakistan’s worst-ever floods began their sweep through northwest villages hit by militants and down the Indus River, the cost threatens to hinder the economy for years. Finance Minister Abdul Hafeez Shaikh will request the International Monetary Fund restructure a $10 billion loan or consider new financing, the Financial Times reported.
Shaikh will travel to Washington next week after Pakistan determined that conditions attached to the loan cannot be met, the newspaper said, citing unnamed Pakistani officials.
A meeting of the UN General Assembly yesterday produced new pledges of $60 million from the U.S., $50 million from the U.K., $32 million from Germany and $38.5 million by the European Union. Qureshi called those actions “very encouraging.”
‘Slow-Motion Tsunami’
Secretary-General Ban Ki-moon said the UN, after an initial slow reaction to its appeal for $460 million, had received 60 percent of that amount before the latest figures were announced.
The flooding is “one of the greatest tests of global solidarity in our times,” Ban said. “This is a global disaster, a global challenge. This disaster is far from over. Pakistan is facing a slow-motion tsunami.”
A flood surge has reached Kotri in southern Sindh province and will take four days to enter the Arabian sea, Qamar Zaman Chaudhry, director general of the Pakistan Meteorological Department, told Geo television today, threatening to swamp new areas.
“We expect a million people in Sindh will be further affected by the floods now that a second wave has come,” Jack Byrne, country representative for Catholic Relief Services, a non-government organization, said by phone from Hyderabad, the biggest metropolitan area directly on the Indus.
Qureshi said the floods have devastated Pakistan’s economy, submerging 17 million acres of farm land, and may undermine the government’s battle against Taliban.
Pakistan’s army and police have fought guerrillas across the northwest for more than a year, in the country’s most concerted offensive against Islamic radicals. Retaliatory suicide bombings and gun attacks have killed hundreds of security personnel and civilians nationwide.
Threat of Riots
Peace efforts in the country are “fragile” and need strengthening, the foreign minister said. “If we fail, it could undermine the hard-won gains made by the government in our difficult and painful war against terrorism.”
Qureshi said “billions of dollars” in crops have been destroyed, including 1 million acres of cotton and 1 million tons of wheat that was stored in warehouses. The “critical sector of livestock has been equally devastated,” he said.
The U.S. will offer an additional $60 million in emergency aid, raising the total to $150 million, Secretary of State Hillary Clinton said yesterday. She also announced a relief fund that will accept personal contributions from Americans.
Clinton also said the Obama administration would direct toward flood relief about $200 million of $7.5 billion in aid to the country passed by Congress last year. That five-year package was intended to undercut Pakistani insurgents by strengthening the nation’s government and economy.
Aid Pledges
The EU increased its aid to Pakistan by $38.5 million, bringing its total to $141 million, Belgium’s Foreign Minister Steven Vanackere said. Germany will add $32 million to $18 million previously pledged.
The U.K. is doubling its aid to $100 million, Secretary of State for International Development Andrew Mitchell said.
The 20 million people affected by the floods exceed the combined total of those displaced by the 2004 Asian tsunami and this year’s earthquakes in Haiti. Ban said 8 million people need food, water and shelter, and 14 million need health care.