Monday, September 30, 2013

حکومت کے عوام پر دوڈرون حملے، بجلی اور پٹرول مہنگا


اسلام آباد…بجلی کی قیمت میںریکارڈ60فیصد سےزائد تک اضافہ کر دیاگیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق جس شرح سے کیا گیا اس کے مطابق ماہانہ 200یونٹس سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے نرخوں میں تقریباً 6 روپے فی یونٹ تک کا اضافہ کیا گیا ہے 201سے 300یونٹ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کیلئے بجلی کے نرخ 5روپے 89پیسے ، 8روپے 11پیسے سے بڑھ کر 14روپے فی یونٹ ہوسکتے ہیں۔اسی طرح 301سے 700روپے فی یونٹ ماہانہ تک بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے نرخ 12روپے 33پیسے سے بڑھ کر 16روپے فی یونٹ ہوں گے ۔700یونٹس ماہانہ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بجلی 2روپے 93پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی ۔ ایسے صارفین کے لیے نرخ 15روپے 7پیسے سے بڑھ کر 18روپے فی یونٹ ہوں گے ۔جن گھریلو صارفین کے پاس ٹائم آف یوز قسم کے میٹرز ہیں ان کیلئے پیک آوورز میں بجلی 4روپے تک مہنگی ہوسکتی ہے۔،200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین اضافے سے مستثنیٰ ہونگے۔
دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے منظوری دیدی گئی، حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد پٹرول 4 روپے 12 پیسے، ڈیزل 4 روپے 69 پیسے، مٹی کا تیل، 2 روپے 14 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 81 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرول 113 روپے 25 پیسے، ڈیزل 116 روپے 85 پیسے، مٹی کا تیل 108 روپے 13 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل 101 روپے 29 پیسے فی لیٹر میں فروخت ہو گا۔
اوگرا کی جانب سے حکومت کو بھجوائی گئی سمری میں پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 63 پیسے فی لٹر اضافے کی تجویز دی گئی تھی جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 2 روپے 81 پیسے فی لٹر اضافہ تجویز کیا گیا۔ پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں کا اطلاق یکم اکتوبرسے ہوگا۔

Sunday, September 29, 2013

پشاورکے بازار قصہ خوانی میں بم دھماکے میں38 افراد ہلاک، 92سے زائدزخمی

خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں دھماکے کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک اور 92 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔دھماکے سے رکشوں اور موٹر گاڑیوں اور قریبی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ابھی تک ان بم حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔ دھماکا اتوار کی صبح قصہ خوانی بازار میں خان رازق پولیس سٹیشن کے قریب ہوا جس کے بعد کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ پر قابو پا لیا ہے۔
خیبر پختون خوا کے اے آئی جی پولیس شفقت ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا بارود سے بھری گاڑی میں ہوا۔ ’اس دھماکے میں استعمال ہونے والی پوری گاڑی کو بم میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور لگتا ہے کہ یہ ریموٹ کنٹرول بم دھماکا ہے۔‘انھوں نے کہا تھا کہ اس بم دھماکے میں دو سو سے سوا دو سو کلوگرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
قصہ خوانی پشاور کا تاریخی بازار ہے جہاں پر اکثر اوقات عوام کا ہجوم رہتا ہے۔پشاور میں گذشتہ سات دنوں کے اندر یہ تیسرا بڑا بم دھماکاہے۔جمعے کو پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔اسی طرح اتوار کو  کوہاٹی گیٹ چرچ پر دو خود کش حملوں کے نتیجے میں 84افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

Friday, September 27, 2013

نواز شریف زیادہ امید نہ رکھیں،من موہن سنگھ



منموہن سنگھ نے کہا کہ وہ میاں نواز شریف سے ملاقات کر تو لیں گے مگر اس ملاقات سے بہت زیادہ امید نہیں لگانی چاہیے۔
بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ امریکی صدر اوباما سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔منموہن سنگھ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے صدر اوباما کو بتایا ہے کہ خطے میں موجود مشکلات کی وجہ پاکستان ہے جو خطے میں دہشت گردی کا مرکز ہے۔پاکستانی وزیر اعظم اور بھارتی وزیر اعظم دونوں امریکہ کے شہر نیو یارک میں موجود ہیں جہاں وہ اتوار کو ملاقات کر رہے ہیں۔
"منموہن سنگھ کے اس بیان سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی بات چیت کچھ زیادہ پرجوش اور خوشگوار نہیں ہو گی۔دوسری جانب بھارتی حزبِ اختلاف شروع سے ہی کہہ رہی ہے کہ یہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کا درست وقت نہیں ہے۔"
بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے اس ملاقات کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات ضرور ہو گی کیونکہ اگر ملاقات نہ ہوئی تو شکایات کیسے ایک دوسرے تک پہنچائی جائیں گی۔اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا تھا کہ وہ اپنے پاکستانی ہم منصب سے نیویارک میں ملاقات کے منتظر ہیں۔
میاں نواز شریف اور ان کی جماعت نے بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی خواہش کا کئی مرتبہ اظہار کیا ہے۔تاہم پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان کشمیر کے متنازع علاقے میں واقع لائن آف کنٹرول کے آر پار فائرنگ کے حالیہ واقعات کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی ملاقات کے امکانات معدوم ہو گئے تھے۔گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کے بعد سے اب تک لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے میں چھ پاکستانی اور پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں.
پاکستان اور بھارت کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ سنہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد معطل ہو گیا تھا۔ان حملوں میں166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ڈرون حملے تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں،امریکہ یہ حملے بند کرے ،نوازشریف


وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی
وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں
علاقوں میں امریکی ڈرون حملے تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور امریکہ یہ حملے بند کرے تاکہ مزید شہریوں کی ہلاکت نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بین الاقوامی قوانین کے تحت لڑی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے نقصان دہ ہیں کیونکہ ان حملوں میں شہریوں کی ہلاکت بھی ہوتی ہے۔
پاکستان میں جاری دہشت گردی کے بارے میں انہوں نے کہا ’میں نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی اور اس سلسلے میں کُل جماعتی کانفرنس بھی ہوئی۔ اس کانفرنس میں متفقہ طور پر مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن مذاکرات کو کمزوری یا خوش کرنے کا طریقہ نہ سمجھا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی شکل میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ ’خود گذشتہ کئی برس سے دہشت گردی کا بری طرح شکار ہیں۔ ہم نے اس میں بچوں اور خواتین سمیت چالیس ہزار جانوں کی قربانی دی ہے اور ہمارے آٹھ ہزار فوجی اس میں شہید ہوئے ہیں۔‘
بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے قیمتی وسائل اسلحے کی جنگ میں ضائع کردیئے ہیں جبکہ یہی وسائل لوگوں کی معاشی ابتری کے لیے استعمال کیے جاسکتے تھے۔’ابھی بھی موقع ہے۔ دونوں ممالک اکٹھے ترقی کرسکتے ہیں اور ہماری ترقی سے پورا خطہ مستفید ہو گا۔‘نواز شریف نے کہا ’ہم بھارت کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کےلیے تیار ہیں تاکہ بامعنی مذاکرات کیے جاسکیں۔‘انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ ’نئی ابتدا‘ کے لیے تیار ہیں اور 1999 کے لاہور معاہدے کو بنیاد بناتے ہوئے آگے بڑھا جاسکتا ہے۔
کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقدامات کرنا چاہییں۔’پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتا ہے، 1948 میں مسئلہ کشمیر کی قرارداد اقوام متحدہ ميں پیش کی گئی لیکن سات دہائیاں گزرنے کے باجود اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔‘
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان افغان امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں اور افغان امن کے لیے ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے جس کی قیادت افغانستان کرے۔’پاکستان کا نہ تو افغانستان میں کوئی پسندیدہ ہے اور نہ ہی وہاں کے اندرونی معاملات میں کوئی دلچسپی رکھتا ہے جب کہ افغانستان کے ساتھ مل کر تجارت اور توانائی کے معاملات میں کام کرناچاہتا ہے۔‘
وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا مخالف ہے اور شام میں ان کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔’ہم امریکا اور روس کے درمیان شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کو غیرمستقل رکن کا درجہ ملنا خوش آئند ہے اور پاکستان امید کرتا ہے کہ فلسطین کو جلد مستقل رکن کا درجہ بھی دے دیا جائے گا۔

Wednesday, September 25, 2013

بلوچستان میںزلزلےسے325 سے زائدافراد ہلاک، سینکڑوں زخمی


پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں منگل کی سہ پہر آنے والے شدید زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 325 سے تجاوز کر گئی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے بتایا کہ آواران میں 160، اس کی تحصیل ماشکیل میں 125 جبکہ کیچ میں 43 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ زلزلے سے تین لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔آواران میں بیس جبکہ کیچ میں ایک ہزار مکانات یا تو تباہ ہوگئے ہیں یا انہیں جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔سب سے زیادہ متاثرہ ضلع آواران میں ماشکیل، جھاہو اور آواران میں زیادہ تباہی ہوئی ہے۔
آواران سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق زلزلے سے متعدد دیہات میں مٹی سے بنے بیشتر مکانات زمیں بوس ہوگئے ہیں اور ہزاروں افراد نے رات کھلے آسمان تلے گزاری۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے مطابق ایک ہزار فوجی جوان اور چھ ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں تاہم فوج کے مطابق دشوار گزار راستوں کی وجہ سے امدادی آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
بلوچستان اور ایران کے جنوبی علاقوں سے فالٹ لائن گزرتی ہے اور گزشتہ پانچ سال کے دوران اس فالٹ لائن پر زیادہ زلزلے ایران میں آئے ہیں، جبکہ حالیہ زلزلہ بلوچستان میں گزشتہ سات سال کے دوران آنے والا شدید ترین زلزلہ ہے۔

ستمبر 2013: بلوچستان کے چھ اضلاع میں آنے والے زلزلے سے تین لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ 325 سے زیادہ جان بحق ہوئے۔
اپریل 2013: صوبہ بلوچستان میں ایران اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں آنے والے زلزلے سے 35 افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا۔
جنوری 211:پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں سات اعشاریہ دو شدت کا زلزلہ آیا تاہم بہت گہرائی میں ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔
اکتوبر 2008: بلوچستان میں چھ اعشاریہ چار شدت کے زلزلے سے 300 افراد مارے گئے۔
اکتوبر 2005: پاکستان کے شمالی علاقوں اور آزادکشمیر میں سات اعشاریہ چھ شدت کے زلزلے سے 73000 افراد ہلاک ہوئے۔
قیامِ پاکستان سے قبل بلوچستان میں 1935 میں ایک شدید زلزلہ آیا تھا جس نے کوئٹہ شہر کو تباہ کر دیا تھا۔ اس زلزلے میں 60 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Tuesday, September 24, 2013

سندھ اور بلوچستان میں زلزلے کے شدید جھٹکے' پچاس افراد ہلاک


بلوچستان میں منگل کی سہ پہر آنے والے شدید زلزلے میں جانی اور مالی نقصانات کی تفصیلات موصول ہونا شروع ہو گئی ہیں اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پچاس افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔
 آوارا میں درجنوں مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔ منگل کی سہ پہر پاکستان کے جنوبی صوبوں سندھ اور بلوچستان اور بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی سمیت کئی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت پاکستان کے جیولوجیکل سروے کے مطابق 7.7 تھی۔
پاکستان کے محکمۂ موسمیات کے ڈائریکٹر محمد حنیف نے  بتایا کہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق شام چار بج ر تیس منٹ پر آیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 7.7 تھی اور یہ زمین سے صرف دس کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس شدت کا زلزلہ طاقت ور درجہ بندی میں آتا ہے اور اس کا مرکز صوبہ بلوچستان کے جنوبی علاقے مکران ڈویژن بنتا ہے اور خضدار سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں بنتا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہروں کراچی، حیدر آباد، جبکہ صوبہ بلوچستان کے شہروں سبی، بولان، خضدار، اور ڈیرہ مراد جمالی میں بھی محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے جھٹکے مشرق وسطیٰ میں سلطنت عمان کے علاوہ ایران کے جنوب مشرقی علاقوں میں محسوس کیے گئے۔

Friday, September 20, 2013

New boundaries: Jirga sets April 2014 deadline for Hazara province


ABBOTABAD: Activists demanding a Hazara province have given the government a deadline for April 12, 2014 to create the new province, following which they will launch large-scale protests.
The decision was made at a jirga of pro-Hazara groups and political parties held on Monday.  Hazara Awami Itehad convened the jirga, which was attended by representatives of the Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI), Pakistan Muslim League-Nawaz, Jamiat Ulema-e-Islam-Fazl, Suba Hazara Tehreek and Hazara Qaumi Mahaz.
The participants discussed the emerging political situation after a resolution on a separate Hazara province was tabled in the Khyber-Pakhtunkhwa (K-P) Assembly by Qaumi Watan Party and PTI MPAs from Hazara. The speakers appreciated the resolution and said it is a step towards achieving the common objective of the people of Hazara.
The Awami National Party’s (ANP) leadership was severely criticised for opposing a separate province. The ANP claims carving out another province is a ‘conspiracy to divide K-P along ethnic lines’.  What the ANP did in the past by renaming NWFP as K-P isolated the people of Hazara, who have a separate identity, said former National Assembly deputy speaker Sardar Muhammad Yaqub.
The speakers said the demand for a separate province is the constitutional right of the people of Hazara.
The speakers also asked political parties who have supported the cause of a Hazara province during and before the general elections and have representation in the parliament to honour their word and get the resolution passed from all three tiers of parliament. The speakers asked the ruling parties to ensure the creation of Hazara province by April 2014 otherwise they would suspend construction work on all the power projects that are underway in the area.
Besides Yaqub, JUI-F’s former MPAs Mufti Kifayat Ullah, Naseer Khan Jadoon, Pir Kamal Shah, Syed Riaz Shah, Ahmed Nawaz Jadoon, Advocate Mushtaq Khan Swati, Khanzada Zafar Ali Khan, Prince Fazal-e-Haq and Maj (retd) Abdul Hameed Qureshi were among those in attendance.