لاہور: واہگہ بارڈر کے قریب خودکش حملے میں بچوں، خواتین اور رینجرز اہلکاروں سمیت 57 افراد جاں بحق ہوئے جس میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل ہیں جبکہ رینجرز اہلکاروں سمیت 120سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
خودکش دھماکا واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب ختم ہونے کے بعد ہوا جس کے نتیجے میں بچوں، خواتین اور رینجرز اہلکاروں سمیت 57 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد بھی شامل ہیں، دھماکے میں رینجرز اہلکاروں سمیت 120 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ بارڈر کے قریب واقع کئی دکانوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کے بعد
جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ ریسکیو اہلکاروں نے زخمی افراد کو گھرکی اور سروسز اسپتال منتقل کردیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے تاہم اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے بھی بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے کے بعد لاہور کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جب کہ گھرکی اسپتال جہاں لاشوں اور زخمیوں کو لایا گیا وہاں قیامت صغریٰ کے مناظر دیکھے گئے، لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں سے لپٹ کر دھاڑیں مار مار کر روتے رہے جب کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی، اسپتال میں جگہ کم پڑجانے کے باعث لاشوں کو پارکنگ ایریا میں رکھا گیا جنہیں بعد ازاں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردیا گیا، حملے کی ذمہ داری کالعدم جند اللہ، کالعدم احرار الہند اور کالعدم تحریک طالبان کے محسود گروپ نے قبول کی ہے۔
آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بتایا کہ واہگہ بارڈر کے قریب کئے جانےو الا حملہ خود کش تھا جس میں 12 سے 15 کلو بارودی مواد، بڑی تعداد میں بال بیئرنگز اور کیلوں کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب ختم ہوئی تو خودکش حملہ آور نے گھروں کو جانے والے افراد کے بیچ میں پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کی وجہ سے اتنی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
ڈی جی رینجرز پنجاب طاہر جاوید کا کہنا ہے کہ پرچم اتارنے کی تقریب میں آنے والوں کے لئے واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے اور سیکیورٹی چیکنگ کے بعد ہی لوگوں کو داخلے کی اجازت دی گئی تھی، خودکش حملہ آور نے پریڈ ختم ہونے کا انتظار کیا اور سیکیورٹی حصار سے 600 گز دور تجارتی سامان والی جگہ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس میں 3 رینجرز اہلکار جاں بحق اور 5 زخمی ہوئے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے واہگہ بارڈر پر ممکنہ خودکش حملے کی وارننگ جاری کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود دہشت گردی کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں کئے گئے اس کی تحقیقات کی جائے گی۔
No comments:
Post a Comment