نیا صوبہ: سینیٹ میں آئینی ترمیم کی منظوری
پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ نے ملک میں ایک نئے
صوبے ’بہاولپور جنوبی پنجاب‘ کی تشکیل کے لیے چوبیسویں آئینی ترمیم کی
منظوری دے دی ہے۔یہ آئینی ترمیم بدھ کی شام سینیٹ کے اجلاس میں منظور کی گئی اور 70 ارکان نے اس کی حمایت کی۔
چوبیسویں آئینی ترمیم کا بِل وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سینیٹ میں پیش کیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق ووٹنگ کے موقع پر دیگر
اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ نون، فنکشنل لیگ اور نیشنل پارٹی نے ووٹنگ کا
بائیکاٹ کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر
اس موقع پر ایوان سے غیرحاضر تھے۔فاروق نائیک نے سینیٹ کے ارکان کو اس بِل کی
منظوری پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ اقدام جنوبی پنجاب کے
افراد کی محرومیوں کا ازالہ کر پائے گا اور ان کی ترقی میں معاون ثابت ہو
گا۔سینیٹ سے منظوری کے بعد اس بِل کو اب قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔حال ہی میں حکومت کا ساتھ چھوڑنے والی متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔اس سے پہلے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلز
پارٹی کی حکومت نے سنہ دو ہزار آٹھ کے انتخابات کے بعد جنوبی پنجاب کو
نمائندگی دینے کے لیے جنوبی پنجاب سے وزیر اعظم منتخب کرنے کا فیصلہ کیا
تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئے صوبے کے قیام کے بعد پیدا ہونے والی کسی بھی مسئلے کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ادھر مسلم لیگ نون کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا ہے
کہ پنجاب اسمبلی نے گزشتہ برس ایک قرار داد کے ذریعے پارلیمانی کمیشن کی
نئے صوبوں کی تخلیق سے متعلق قرار داد پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں نئے صوبے بنانے ہیں تو ہمیں اس کے لیے باقاعدہ مکینزم اپنانا ہو گا۔میر حاصل خان بزنجو کا کہنا تھا کہ ملک میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment