خیبر پختون خوا کے دارالحکومت پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں دھماکے کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک اور 92 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔دھماکے سے رکشوں اور موٹر گاڑیوں اور قریبی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ابھی تک ان بم حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔ دھماکا اتوار کی صبح قصہ خوانی بازار میں خان رازق پولیس سٹیشن کے قریب ہوا جس کے بعد کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔فائر بریگیڈ کے عملے نے آگ پر قابو پا لیا ہے۔
خیبر پختون خوا کے اے آئی جی پولیس شفقت ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا بارود سے بھری گاڑی میں ہوا۔ ’اس دھماکے میں استعمال ہونے والی پوری گاڑی کو بم میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور لگتا ہے کہ یہ ریموٹ کنٹرول بم دھماکا ہے۔‘انھوں نے کہا تھا کہ اس بم دھماکے میں دو سو سے سوا دو سو کلوگرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
قصہ خوانی پشاور کا تاریخی بازار ہے جہاں پر اکثر اوقات عوام کا ہجوم رہتا ہے۔پشاور میں گذشتہ سات دنوں کے اندر یہ تیسرا بڑا بم دھماکاہے۔جمعے کو پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔اسی طرح اتوار کو کوہاٹی گیٹ چرچ پر دو خود کش حملوں کے نتیجے میں 84افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
No comments:
Post a Comment